Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تمہاری منزل کہیں نہیں ہے

فیاض تحسین

تمہاری منزل کہیں نہیں ہے

فیاض تحسین

MORE BYفیاض تحسین

    بے بسی کا عذاب

    اداس رستوں پہ چلنے والو

    اداسیوں کا سفر مقدر ہے

    تم یہ رستے بدل بھی لو تو نشان منزل

    تمہاری آنکھوں کی تیرگی میں

    لپٹ کے بے نام ہو رہے گا

    یہ شہر یہ بستیاں یہ قریے

    بس ایک بے نام خوف کی زد میں آ گئے ہیں

    تمہاری آنکھوں میں

    کن خزاؤں کی زرد ویرانیاں بسی ہیں

    تمہارے ہونٹوں پہ زہر بے رنگ کی تہیں کس لئے جمی ہیں

    تمہارے چہروں کا خاک سا رنگ

    کون سے درد کا اثر ہے

    اداس رستوں پہ چلنے والو

    اگر امیدوں کے پیڑ پت جھڑ کی زد میں ہیں

    تو انہیں جڑوں سے اکھاڑ پھینکو

    تمہاری آنکھوں میں زرد ویرانیاں بسی ہیں

    تو اپنی آنکھوں نکال ڈالو

    تمہارے شہروں میں خوف آسیب بن گیا ہے

    تو سب مکانوں کو راکھ کر دو

    مگر کبھی یوں نہ ہو سکے گا

    کہ جو بنانے کی آرزو میں بگاڑتے ہیں

    وہ ہاتھ ہی بے بسی کے پنجرے میں بند ہیں

    ان اداس رستوں پہ چلنے والو

    مجھے بھی ہم راہ لے کے چلنا

    کہ میں اکیلا کہاں رہوں گا

    مأخذ :
    • کتاب : Muntakhab Shahkar Nazmon Ka Album) (Pg. 470)
    • Author : Munavvar Jameel
    • مطبع : Haji Haneef Printer Lahore (2000)
    • اشاعت : 2000

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے