تمہاری منزل کہیں نہیں ہے
بے بسی کا عذاب
اداس رستوں پہ چلنے والو
اداسیوں کا سفر مقدر ہے
تم یہ رستے بدل بھی لو تو نشان منزل
تمہاری آنکھوں کی تیرگی میں
لپٹ کے بے نام ہو رہے گا
یہ شہر یہ بستیاں یہ قریے
بس ایک بے نام خوف کی زد میں آ گئے ہیں
تمہاری آنکھوں میں
کن خزاؤں کی زرد ویرانیاں بسی ہیں
تمہارے ہونٹوں پہ زہر بے رنگ کی تہیں کس لئے جمی ہیں
تمہارے چہروں کا خاک سا رنگ
کون سے درد کا اثر ہے
اداس رستوں پہ چلنے والو
اگر امیدوں کے پیڑ پت جھڑ کی زد میں ہیں
تو انہیں جڑوں سے اکھاڑ پھینکو
تمہاری آنکھوں میں زرد ویرانیاں بسی ہیں
تو اپنی آنکھوں نکال ڈالو
تمہارے شہروں میں خوف آسیب بن گیا ہے
تو سب مکانوں کو راکھ کر دو
مگر کبھی یوں نہ ہو سکے گا
کہ جو بنانے کی آرزو میں بگاڑتے ہیں
وہ ہاتھ ہی بے بسی کے پنجرے میں بند ہیں
ان اداس رستوں پہ چلنے والو
مجھے بھی ہم راہ لے کے چلنا
کہ میں اکیلا کہاں رہوں گا
- کتاب : Muntakhab Shahkar Nazmon Ka Album) (Pg. 470)
- Author : Munavvar Jameel
- مطبع : Haji Haneef Printer Lahore (2000)
- اشاعت : 2000
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.