تمہاری یاد
مدتوں بعد پھر ابھری ہے تمہاری تصویر
میرے ویران خیالات کی گہرائی میں
تم نے خوابوں میں نہ آنے کی قسم کھائی تھی
کیوں مخل آ کے ہوئے پھر مری تنہائی میں
زلزلے تم سے ہیں وابستہ تمہیں کیا معلوم
آج ہلچل سی مچی ہے دل سودائی میں
میں تمہیں کھو کے یہ سوچا تھا کہ خود کو ڈھونڈھوں
کیا عجب ہے کہ ملے اپنا کنارا مجھ کو
حیف صد حیف مگر ٹوٹ گیا میرا طلسم
تم نے ماضی کے شبستاں سے پکارا مجھ کو
جگمگا اٹھے تصور میں چراغ محفل
تم نظر آنے لگے انجمن آرا مجھ کو
مقبرہ میری تمناؤں کا ماضی کا حریم
جس میں مدفون ہیں مردے مرے افسانوں کے
تم پہ مفتون کم اندیشہ وہ مجنون شباب
اور اڑتے ہوئے پرزے وہ گریبانوں کے
بارش اشک پھر اس گرمیٔ وحشت کے بعد
جس میں انداز مچلتے ہوئے طوفانوں کے
کبھی راتوں میں گھلا نشہ صہبائے بہار
کبھی صبحوں میں مری گرمیٔ ہنگام نشور
عشق بیتاب مگر حسن کو پابندیٔ وضع
میرے وارفتہ تقاضے تھے مگر تم مجبور
بے وفا تم کو جو کہہ دیتا تھا جھنجھلاہٹ میں
ڈبڈبا آتی تھیں اشکوں سے وہ آنکھیں مخمور
جب مری جان تمہیں بھول گئے ہو مجھ کو
یاد سے اپنی یہ کہہ دو کہ ستائے نہ مجھے
بڑی مشکل سے یہ لمحات سکوں آئے ہیں
شورش عشق بہ تکرار ہلائے نہ مجھے
میرے ویرانے میں پیدا ہیں کچھ آثار بہار
قصۂ دور جنوں کوئی سنائے نہ مجھے
اب تو وہ ولولۂ عہد جوانی بھی نہیں
وقت میرا یہ نہیں عشق کے ہنگاموں کا
مجھ کو ماضی سے مرے دور ہی بس رہنے دو
ذکر ہے درد رساں ٹوٹے ہوئے جاموں کا
میں الگ تم سے تھا یا میرا ہی پرتو تھے تم
مجھ کو مفہوم سمجھنے دو ان ابہاموں کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.