تمہیں آزاد کرتی ہوں
سنو کوئی عذر مت ڈھونڈو نہ ہی نظریں چراؤ تم
مجھے معلوم ہے میں سب سمجھتی ہوں
تمہارے عہد الفت سے تمہیں آزاد کرتی ہوں
اب ایسا ہے کہ پتھر کا زمانہ پھر سے لوٹ آیا
وہی قانون جنگل کا جبلت کا غلام انساں
فراز عشق سے پاتال تک کا ہے سفر یعنی
فراق و ہجر کے موسم ہوئے پارینہ قصے اب
بہ کثرت ہیں میسر اب تو معشوقان شیریں لب
میں ہوں حیرت زدہ اب تک
وہ کیسے لوگ تھے آخر
لہو سے کر گئے رنگین جو الفت کے قصوں کو
عجب ہی رہ نکالی تھی
وفا کی رسم ڈالی تھی
میں قصہ گو ابھی تک داستانوں میں ہی رہتی ہوں
وہی رسمیں نبھاتی ہوں وہی دکھ درد سہتی ہوں
مگر میں عہد حاضر کے رویوں سے بھی واقف ہوں
سنو کوئی عذر مت ڈھونڈو نہ ہی نظریں چراؤ تم
مجھے معلوم ہے میں سب سمجھتی ہوں
تمہارے عہد الفت سے تمہیں آزاد کرتی ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.