ہمیں جلدی میں چھوڑے جا رہے ہو
تمہیں جاناں اجازت ہے
مگر سوچو
کبھی جب ہم نہیں ہوں گے
تو دل کی بیکلی کس کو بتاؤگے
کہو جیون کے بے آثار رستوں پر
سفر کی گرد جب
بینائی کا سورج بجھا دے گی
تو پھر کس کو پکارو گے
بدن کو چیرتی تنہائی پر پھیلائے
جب ہر ایک سو ہوگی
تو اس لمحے
فرازؔ و فیضؔ کی غزلوں پہ کس سے گفتگو ہوگی
کسے جگجیتؔ کے سسکی بھرے گیتوں میں ڈھونڈو گے
کسے پروینؔ کے خوشبو میں ڈوبے شعر تم میسج میں بھیجو گے
کسے گلزارؔ کی الجھی ہوئی نظمیں سناؤ گے
کہو پھر شب گئے
منٹوؔ کے افسانوں پہ کس سے گفتگو ہوگی
مجھے تنہائی کے صحرا میں تنہا چھوڑ کر
آخر تمہیں بھی خوشبوؤں کے دیس جانا ہے
جہاں خوابوں کے جگنو کتنی صدیوں سے
تمہارے منتظر ہیں
تمہیں کس منہ سے ہم روکیں مگر جاناں
کبھی جب ہم نہیں ہوں گے
تو اس دنیا کے میلے میں کسے اپنا کہو گے تم
کسے ارشدؔ پکارو گے
بیاض دل پہ کس کی سرمئی نظمیں اتارو گے
اداسی کے ستارے
جب تمہارے چار جانب
جھلملائیں گے
گئے موسم کے باشے یاد کے صحراؤں میں مٹی اڑائیں گے
تو اس لمحے
تمہیں ہم یاد آئیں گے
مگر جاناں
تمہیں جانے کی جلدی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.