تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
وہ جہان شوق کی بستیاں
وہ شراب عشق کی مستیاں
وہ حریم ناز کی رفعتیں
وہ سر نیاز کی پستیاں
وہ سکوت منظر جوئے آب
وہ خموش جلوۂ ماہتاب
وہ نیاز و ناز کی محفلیں
وہ سکوں نوازیٔ اضطراب
وہ جوانیوں میں شرارتیں
وہ طبیعتوں میں حرارتیں
وہ نفس میں زیست کی گرمیاں
وہ نوائے دل میں بشارتیں
وہ خموشیوں میں حکایتیں
وہ دبی زباں سے شکایتیں
وہ حجاب جلوۂ آرزو
وہ حدیث دل کی نزاکتیں
وہ خطوط اور وہ گزارشیں
وہ مزے مزے کی نگارشیں
وہ غرور حسن کی نرمیاں
وہ نگاہ لطف کی بارشیں
کف نازنیں میں وہ جام مے
وہ سرور ساغر پے بہ پے
وہ نگاہ مست کی گردشیں
وہ نظر فروش ہر ایک شے
مری آنکھ اشک فشاں نہ تھی
مرے لب پہ آہ و فغاں نہ تھی
مرے ولولوں میں شباب تھا
مجھے کوئی فکر جہاں نہ تھی
کبھی لطف اور کبھی ستم
کبھی عشرت اور کبھی الم
کبھی بزم عیش میں قہقہے
کبھی جوش گریہ سے چشم نم
کبھی مجھ سے تم کو بھی چاہ تھی
کبھی مجھ پہ بھی تو نگاہ تھی
مرا حال یوں نہ اداس تھا
مری زیست یوں نہ تباہ تھی
وہ زمانہ مجھ کو تو یاد ہے
تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.