تو اگر سیر کو نکلے
تو اگر سیر کو نکلے تو اجالا ہو جائے
سرمئی شال کا ڈالے ہوئے ماتھے پہ سرا
بال کھولے ہوئے صندل کا لگائے ٹیکا
یوں جو ہنستی ہوئی تو صبح کو آ جائے ذرا
باغ کشمیر کے پھولوں کو اچنبھا ہو جائے
تو اگر سیر کو نکلے تو اجالا ہو جائے
لے کے انگڑائی جو تو گھاٹ پہ بدلے پہلو
چلتا پھرتا نظر آ جائے ندی پر جادو
جھک کے منہ اپنا جو گنگا میں ذرا دیکھ لے تو
نتھرے پانی کا مزا اور بھی میٹھا ہو جائے
تو اگر سیر کو نکلے تو اجالا ہو جائے
صبح کے رنگ نے بخشا ہے وہ مکھڑا تجھ کو
شام کی چھاؤں نے سونپا ہے وہ جوڑا تجھ کو
کہ کبھی پاس سے دیکھے جو ہمالہ تجھ کو
اس ترے قد کی قسم اور بھی اونچا ہو جائے
تو اگر سیر کو نکلے تو اجالا ہو جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.