تو گھر سے نکل آئے تو
تو گھر سے نکل آئے تو دھرتی کو جگا دے
تو باغ میں جس وقت لچکتی ہوئی آئے
ساون کی طرح جھوم کے پودوں کو جھمائے
جوڑے کی گرہ کھول کے بیلا جو اٹھائے
پربت پہ برستی ہوئی برکھا کو نچا دے
تو گھر سے نکل آئے تو دھرتی کو جگا دے
آنکھوں کو جھکائے ہوئے پلو کو اٹھائے
مکھڑے پہ لیے صبح کے مچلے ہوئے سائے
لیتی ہوئی انگڑائی اگر گھاٹ پہ آئے
گنگا کی ہر اک لہر میں اک دھوم مچا دے
تو گھر سے نکل آئے تو دھرتی کو جگا دے
کرنوں سے گرے اوس جو ہو تیرا اشارا
مٹی کو نچوڑے تو بہے رنگ کا دھارا
ذرے کو جو روندے تو بنے صبح کا تارا
کانٹے پہ جو تو پاؤں دھرے پھول بنا دے
تو گھر سے نکل آئے تو دھرتی کو جگا دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.