تو مری نظم ہے
خود میں مربوط گم اپنی دھن میں رواں
پیچ در پیچ آزاد اور بے نیاز اور مبہم
اندرونی و بیرونی آہنگ میں
اپنے اظہار صد رنگ میں
نغمگی انگ میں تیری آواز اور رنگ میں
یہ اٹھان
یہ کمان
یہ کماں سے نکلتے ہوئے تیر سب بر ہدف
تیز چست
رمز میں اور اظہار بے باک میں بھی اشارے لیے
اپنے ہی استعارے لیے
جو کہانی کہے
کہہ کے بھی ان کہی ان سنی ہی رہے
وصل معنی کے پہلو میں پہلوئے تشنہ لبی ہی رہے
کچھ کمی ہی رہے
تجھ کو پا کر تجھے اور پانے کی تجدید ابلاغ کے کیف میں بار بار
سطر در سطر پڑھتا رہوں
زلفوں پیشانی آنکھوں سے عارض لبوں سے ترے پاؤں کی آخری پور تک
مرے لمس سے
لوح دل پر تری روشنائی پہ اک حرف آئے نہیں
سربسر تو جمی کی جمی ہی رہے
سارے اسرار کھلتے رہیں بند دروازوں پر اور اسرار کے
اور بھی بے پنہ ہوں معانی ترے ایک اقرار اور بیش انکار کے
میں تعاقب میں جن کے رہوں عمر بھر
تو مری نظم ہے جان من
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.