تو نہیں جانتی
تیرے ہونٹوں سے بہتی ہوئی یہ ہنسی
دو جہانوں پہ نافذ نہ ہونے کا باعث
ترے ہاتھ ہیں
جن کو تو نے ہمیشہ لبوں پر رکھا مسکراتے ہوئے
تو نہیں جانتی
نیند کی گولیاں کیوں بنائی گئیں
لوگ کیوں رات کو اٹھ کے روتے ہیں سوتے نہیں
تو نے اب تک کوئی شب اگر جاگتے بھی گزاری
تو وہ باربی نائٹ تھی
تجھ کو کیسے بتاؤں
کہ تیری صدا کے تعاقب میں
میں کیسے دریاؤں صحراؤں اور جنگلوں سے گزرتا ہوا
ایک ایسی جگہ جا گرا تھا
جہاں پیڑ کا سوکھنا عام سی بات تھی
جہاں ان چراغوں کو جلنے کی اجرت نہیں مل رہی تھی
جہاں لڑکیوں کے بدن صرف خوشبو بنانے کے کام آتے تھے
جہاں ایک معصوم بچہ پرندے پکڑنے کے سارے ہنر جانتا تھا
مجھ کو معلوم تھا
تیرا ایسے جہاں ایسی دنیا سے کوئی تعلق نہیں
تو نہیں جانتی
کتنی آنکھیں تجھے دیکھتے دیکھتے بجھ گئیں
کتنے کرتے ترے ہاتھ سے استری ہو کے جلنے کی خواہش میں کھونٹی سے لٹکے رہے
کتنے لب تیرے ماتھے کو ترسے
کتنی شہراہیں اس شوق میں پھٹ گئی ہیں
کہ تو ان کے سینے پہ پاؤں دھرے
میں تجھے ڈھونڈتے ڈھونڈھتے تھک گیا ہوں
اب مجھے تیری موجودگی چاہیے
اپنے ساٹن میں سہمے ہوئے سرخ پیروں کو اب میرے ہاتھوں پہ رکھ
میں نے چکھنا ہے ان کا نمک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.