Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تو نہیں جانتی

تہذیب حافی

تو نہیں جانتی

تہذیب حافی

MORE BYتہذیب حافی

    تیرے ہونٹوں سے بہتی ہوئی یہ ہنسی

    دو جہانوں پہ نافذ نہ ہونے کا باعث

    ترے ہاتھ ہیں

    جن کو تو نے ہمیشہ لبوں پر رکھا مسکراتے ہوئے

    تو نہیں جانتی

    نیند کی گولیاں کیوں بنائی گئیں

    لوگ کیوں رات کو اٹھ کے روتے ہیں سوتے نہیں

    تو نے اب تک کوئی شب اگر جاگتے بھی گزاری

    تو وہ باربی نائٹ تھی

    تجھ کو کیسے بتاؤں

    کہ تیری صدا کے تعاقب میں

    میں کیسے دریاؤں صحراؤں اور جنگلوں سے گزرتا ہوا

    ایک ایسی جگہ جا گرا تھا

    جہاں پیڑ کا سوکھنا عام سی بات تھی

    جہاں ان چراغوں کو جلنے کی اجرت نہیں مل رہی تھی

    جہاں لڑکیوں کے بدن صرف خوشبو بنانے کے کام آتے تھے

    جہاں ایک معصوم بچہ پرندے پکڑنے کے سارے ہنر جانتا تھا

    مجھ کو معلوم تھا

    تیرا ایسے جہاں ایسی دنیا سے کوئی تعلق نہیں

    تو نہیں جانتی

    کتنی آنکھیں تجھے دیکھتے دیکھتے بجھ گئیں

    کتنے کرتے ترے ہاتھ سے استری ہو کے جلنے کی خواہش میں کھونٹی سے لٹکے رہے

    کتنے لب تیرے ماتھے کو ترسے

    کتنی شہراہیں اس شوق میں پھٹ گئی ہیں

    کہ تو ان کے سینے پہ پاؤں دھرے

    میں تجھے ڈھونڈتے ڈھونڈھتے تھک گیا ہوں

    اب مجھے تیری موجودگی چاہیے

    اپنے ساٹن میں سہمے ہوئے سرخ پیروں کو اب میرے ہاتھوں پہ رکھ

    میں نے چکھنا ہے ان کا نمک

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے