Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تو نے پوچھا ہے مرے دوست!

صائمہ اسما

تو نے پوچھا ہے مرے دوست!

صائمہ اسما

MORE BYصائمہ اسما

    تو نے پوچھا ہے مرے دوست تو میں سوچتی ہوں

    وہ جو اک چیز ہے دنیا جسے غم کہتی ہے

    مجھے تسلیم، مرا اس سے علاقہ نہ رہا

    زندگی گویا کوئی سیج رہی پھولوں کی

    پھر وہ کیا ہے کہ جو کانٹوں سی چبھا کرتی ہے

    میں نے دیکھی ہیں وہ بے مہر نگاہیں اے دوست

    جن کی بے گانگی دل چیر دیا کرتی ہے

    میں نے گھومے ہیں وہ تنہائی کے آسیب نگر

    جن کی سرحد پہ کہیں موت پھرا کرتی ہے

    میں نے کاٹی ہیں وہ صبحیں کہ جبیں پر جن کی

    تیرگی برف کے مانند گرا کرتی ہے

    اپنے آنگن میں ملی وحشت صحرا مجھ کو

    غیریت جس میں بگولوں سی اڑا کرتی ہے

    کون سمجھے گا کہ نعمت سے بھری جنت میں

    اجنبیت کے عذابوں کی ملامت کیا ہے

    مہر و الطاف و عنایت کے فسوں خانے میں

    پاس رہتے ہوئے دوری کی اذیت کیا ہے

    زندگی کی تو علامت ہے یہ احساس مگر

    جاں نکالے جو، یہ احساس کی شدت کیا ہے

    درد ہر ایک عمومی نہیں ہوتا ورنہ

    کوئی کہہ دے تو ہمیں کہنے کی حاجت کیا ہے

    زندگی ہو بھی اور احساس کی سولی پہ رہے

    دست قدرت کی خدا جانیے غایت کیا ہے

    جانے کیوں ہے کہ سحر کاریٔ تخئیل کا دم

    روز و فردا میں بدلتے ہوئے گھٹ جاتا ہے

    اپنی تعبیر میں ڈھلتے ہوئے افسوں کا سرا

    جانے کس طور کف خواب سے چھٹ جاتا ہے

    جب بھی لا حاصلی امکان کی منزل دیکھے

    رہ میں اسباب تمنا کہیں لٹ جاتا ہے

    مل کے بھی کچھ نہیں ملتا ہے جہاں دوست مرے!

    اعتبار غم ہستی وہاں اٹھ جاتا ہے

    تو نے پوچھا ہے مرے دوست تو میں سوچتی ہوں

    اپنا کیا حال بتاؤں جو سمجھ آ جائے!

    مأخذ :
    • کتاب : Gul-e-Dupahar (Pg. 104)
    • Author : Saima Asma
    • مطبع : Idarah Batool, Sayyed Palaza, Firozpur Road (2006)
    • اشاعت : 2006

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے