Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ٹوٹم ٹوٹ گیا

علی محمد فرشی

ٹوٹم ٹوٹ گیا

علی محمد فرشی

MORE BYعلی محمد فرشی

    کتنی آسانی سے اس نے رکھ دیا

    روٹی کا پہیا

    وقت کے چکر کے بالکل سامنے

    گولائیوں کے درمیاں پھر ایک ٹکڑا

    تاڑ کے لمبے تنے کا

    جس نے اپنے بیج سے باہر نکلنے کی سزا میں

    ایک ہی نقطے پہ دائم گھومنے

    اور رتھ کے نیچے آ کے کچلے جانے والی بوٹیوں کی

    مسخ لاشوں سے گزرنے کو مقدر کر لیا

    وہ تو ایسے مشغلوں میں مست ہے

    جس سمت چاہے جائے گھومے یا نئی سمتیں بنائے

    میری کچی شش دری کٹیا کے باہر

    اک کھلا میدان ہے

    میدان جس کے اک سرے سے دوسرے کو دیکھنے کی دوربیں بھی

    صرف اس کے کھیل کا سامان ہے

    کھیل گرچہ کھیل کی حد تک بہت اچھا لگا

    میں نے بھی دیکھا

    تو اپنی تالیوں کا تڑتڑاتا گیت اس کی اوک میں ڈالا

    خوشی سے بھر دیا جھولی کو اس کی

    آنکھ سے امڈے سمندر آسمانوں سے گلے ملنے لگے

    پیاس لیکن بجھ نہیں پائی کسی بھی طور اس کی

    خود نمائی کی ستائش میں تڑپتی زندگی دائم رہے گی

    ہاں مگر اک عمر کچی بھربھری آدم کی مٹی سے بنی

    کھیل کی اک عمر ہوتی ہے

    جہاں سارے کھلونے ٹوٹ جاتے ہیں چھنک سے ایک دن

    سانس روکے سنسناتی خالی رہ جاتی ہیں گلیاں وقت کی

    سونی کلائی کی طرح

    جس پر کبھی شیشے کی رنگیں چوڑیاں اٹکھیلیاں کھیلی نہ ہوں

    لاڈلے کنچوں سی عمریں

    تالیوں کی پھول جھڑیوں میں بکھر کر ٹوٹتی ہیں

    اور اس کے آسمانی منظروں کی اک دلہن

    دیکھتے ہی دیکھتے چرخا سجا کر بیٹھ جاتی ہے

    دکھوں کی برف جیسی روئی کا

    آؤ اپنے خواب کے ریشم سے باہر

    چرخ نیلی فام کے ٹکڑے چنیں

    RECITATIONS

    نعمان شوق

    نعمان شوق,

    نعمان شوق

    ٹوٹم ٹوٹ گیا نعمان شوق

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے