ٹوٹے شیشے کی آخری نظم
بھاگتے وقت کو میں آج پکڑ لایا ہوں
یہ مرا وقت مرے ذہن کی تخلیق سہی
رات اور دن کے تسلسل کو پریشاں کر کے
میں نے لمحات کو اک روپ دیا
صبح کو رات کی زنجیر سے آزاد کیا
خواب و بیدی کی دیوار گرا دی میں نے
زندگی موت سے کب تک یوں ہراساں رہتی
کیا ہوا وقت و حقیقت کا زوال
میں
اپنی ٹوٹی ہوئی زنجیر کہاں دفن کروں
ہر طرف قبریں مجاور ہیں
دیوتاؤں کے مقدس اجسام
ہر جگہ دفن ہیں
کوئی ویرانہ نہیں دور تلک
کیا مجھے اپنے ہی ذہن کے اس گوشے میں
ٹوٹے آدرشوں کے آئینے میں
وقت کے عکس کو دفنانا ہے
- کتاب : Dastavez (Pg. 297)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.