Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اداس شام کی ایک نظم

نوشی گیلانی

اداس شام کی ایک نظم

نوشی گیلانی

MORE BYنوشی گیلانی

    وصال رت کی یہ پہلی دستک ہی سرزنش ہے

    کہ ہجر موسم نے رستے رستے سفر کا آغاز کر دیا ہے

    تمہارے ہاتھوں کا لمس جب بھی مری وفا کی ہتھیلیوں پر حنا بنے گا

    تو سوچ لوں گی

    رفاقتوں کا سنہرا سورج غروب کے امتحان میں ہے

    ہمارے باغوں سے گر کبھی تتلیوں کی خوشبو گزر نہ پائے تو یہ نہ کہنا

    کہ تتلیوں نے گلاب رستے بدل لیے ہیں

    اگر کوئی شام یوں بھی آئے کہ جس میں ہم تم لگیں پرائے

    تو جان لینا

    کہ شام بے بس تھی شب کی تاریکیوں کے ہاتھوں

    تمہاری خواہش کی مٹھیاں بے دھیانیوں میں کبھی کھلیں تو یقین کرنا

    کہ میری چاہت کے جگنوؤں نے

    تمہارے ہاتھوں کے لمس تازہ کی خواہشوں میں

    بڑے گھنیرے اندھیرے کاٹے

    مگر یہ خدشے، یہ وسوسے تو تکلفاً ہیں

    جو بے ارادہ سفر پہ نکلیں

    تو یہ تو ہوتا ہے یہ تو ہوگا

    ہم اپنے جذبوں کو منجمد رائیگانیوں کے سپرد کر کے

    یہ سوچ لیں گے

    کہ ہجر موسم تو وصل کی پہلی شام سے ہی

    سفر کا آغاز کر چکا تھا

    مأخذ :
    • کتاب : Mohabbatein Jab Shumar Karna (Pg. 53)
    • Author : Noshi Gilani
    • مطبع : Shirkat Printing Press Lahore (1997)
    • اشاعت : 1997

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے