ابھی جنگ جاری ہے
جلنے لگیں بستیاں
اٹھ رہا ہے دھواں
ایک خوں ریز دریا درختوں کو سیراب کرتا ہے
جنگل مئے ناب سے کتنا مسرور ہے
جنگل جاری کہاں ہے
وہ دیکھو پہاڑوں کے دروں میں بھگدڑ مچی ہے
بکھرتی ہوئی فوج کے سورما
پیٹھ پر زخم کھانے کے شیدا
انہیں کی ہے میراث ساری اداسی
جو بستی کے کھیتوں میں
گندم کے خوشوں میں چھپ کر
شکم میں اترتی ہے
تاریک کمروں میں منہ کو چھپاتی ہے
آواز دے کوئی آواز دے
آؤ برفیلی چوٹی پہ دوڑیں
سمندر میں غوطے لگائیں
تعاقب کریں موت کا
اور ایسا بھی ہو
زندگی تحفۂ جنگ
دوڑاتے گھوڑے سے
بانہوں میں لے کر نکل جائیں سرپٹ کہیں
دو گھڑی کے لئے
ابھی جنگ جاری ہے
جنگل کو سیراب کرتا ہے خوں ریز دریا
کہ جنگل کا قانون بھی تو یہی ہے
- کتاب : Naqsh Ber Aab (Pg. 26)
- Author : Abrarul Hasan
- مطبع : Scheherzade
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.