اداسیوں کی رت
اداسیوں کی رت بھی کیا عجیب ہے
کوئی نہ میرے پاس ہے
تم تو میرے پاس ہو
مگر کہاں
ہوا کی خوشبوؤں میں
سبز روشنی کی دھول میں
دل میں بجتی تالیوں کے پاس
اداسیوں کے زرد بال جل اٹھے تھے اس گھڑی
تمہاری سرد یاد کے سفید پھول کھل اٹھے تھے جس گھڑی
نظر میں اک سفید برف گر رہی تھی دور تک
سرخ بیلیں کھل اٹھی تھیں یاد کی چھتوں کے پاس
اداسیوں کی رت بھی کیا عجیب ہے
یاد کی چھتوں پہ سرخ پھول ہیں
دور دور سبز روشنی کی دھول ہے
اور برف گر رہی ہے خامشی کے سرد جنگلوں کے پاس
- کتاب : Prindey,phool taalab (Pg. 50)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.