افق پہ
وہ ایک میں ہی نہیں ہوں
نہ جانے کتنے ہیں
جو سوچتے ہیں سمجھتے ہیں چاہتے بھی ہیں
کہ پھوٹتی ہوئی پہلی کرن سے بھی پہلے
افق پہ وقت کے چمکیں
نیا سا رنگ بھریں
جو صبح ہو
تو نسیم سحر کا ساتھ دھریں
سمیر بن کے بہیں
رنگ و بو کی دھرتی پر
گلوں سے بات کریں
ہر گلی سے کھل کھلیں
مگر یہ وقت
یہ سہما ہوا ڈرا ہوا وقت
یہ اپنے سائے سے بدکا
یہ ہانپتا ہوا وقت
کبھی ادھر کو رواں ہے کبھی ادھر کو دواں
سپیدۂ سحری کیا
سواد شام کہاں
افق پہ کچھ بھی نہیں
ہے بس اک غلیظ دھواں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.