افق ضمیر کی تاریکیوں سے آلودہ
دلچسپ معلومات
1999 ء
افق ضمیر کی تاریکیوں سے آلودہ
دل و نظر میں وہی انتقام کے شعلے
کہیں پہ خون کہیں پر ہے آبرو ریزی
جہالتوں کے سمندر میں ڈوبتے انساں
اٹھائے دوش پہ اک منصفی کے لاشے کو
پھرے ہے شہر میں انسانیت کا سارا وجود
نہ کوئی داد نہ فریاد سننے والا ہے
ہمارے درد کو راحت سے بھرنے والا ہے
چلو کہ دور چلیں شہر کی فصیلوں سے
یہاں تو موت کی ہر روز وارداتیں ہیں
یہاں تو خون کے چرچے ہیں اور کچھ بھی نہیں
کہیں تو امن اور انصاف کی زمیں ہوگی
جہاں پہ خوف کا سایہ نہ کوئی ڈر ہوگا
چلو کہ ایسی زمیں کی کہیں تلاش کریں
چلو کہ دور چلیں شہر کی فصیلوں سے
- کتاب : Shahar Ki Faseelon Se (Pg. 83)
- Author : Noor Muneeri
- مطبع : Khan Publications (2004)
- اشاعت : 2004
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.