اجالا
میری ہمدم، مرے خوابوں کی سنہری تعبیر
مسکرا دے کہ مرے گھر میں اجالا ہو جائے
آنکھ ملتے ہوئے اٹھ جائے کرن بستر سے
صبح کا وقت ذرا اور سہانا ہو جائے
میرے نکھرے ہوئے گیتوں میں ترا جادو ہے
میں نے معیار تصور سے بنایا ہے تجھے
میری پروین تخیل، مری نسرین نگاہ
میں نے تقدیس کے پھولوں سے سجایا ہے تجھے
دودھ کی طرح کنواری تھی زمستاں کی وہ رات
جب ترے شبنمی عارض نے دہکنا سیکھا
نیند کے سائے میں ہر پھول نے انگڑائی لی
نرم کلیوں نے ترے دم سے چٹکنا سیکھا
میری تخئیل کی جھنکار کو ساکت پا کر!
چوڑیاں تیری کلائی میں کھنک اٹھتی تھیں
اف مری تشنہ لبی تشنہ لبی تشنہ لبی!
کچی کلیاں ترے ہونٹوں کی مہک اٹھتی تھیں
وقت کے دست گراں بار سے مایوس نہ ہو
کس کو معلوم ہے کیا ہونا ہے اور کیا ہو جائے
میری ہمدم، مرے خوابوں کی سنہری تعبیر
مسکرا دے کہ مرے گھر میں اجالا ہو جائے
- کتاب : Kulliyat-e-Mustafa Zaidi(Roshni) (Pg. 84)
- Author : Mustafa Zaidi
- مطبع : Alhamd Publications (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.