عمر کی ڈھلتی ہوئی دوپہر میں
ٹھنڈی ہوا کے جھونکے کا احساس بھی
آدمی کو تازہ دم کر دیتا ہے
اور اگر سچ مچ خنک ہوائیں
تھکن نصیب جسم سے کھیلنے لگیں
تو شب کی تاریکی خضاب جیسی دکھائی دیتی ہے
آس پاس گردش کرتا ہوا سناٹا
آرزوؤں کی گہما گہمی سے گونجنے لگتا ہے
خواب تعبیروں کی تلاش میں بھٹکنے لگتے ہیں
بدن کی اکتاہٹیں چوپال کے شور شرابے میں ڈوب جاتی ہیں
ڈھلتے ہوئے سورج کی لالی سے سہاگ جوڑے کی خوشبو
آنے لگتی ہے
لیکن خوابیدہ آرزوؤں کی شاہراہ سے گزرتے ہوئے
لوگ
اپنی منزل کا پتا بھول جاتے ہیں
اسی پتا بھولنے کو سماج
دھرم اور مذہب کی آڑ لے کر
ایسی بے ہودہ گالیاں دیتا ہے
جو طوائفوں کے محلوں میں بھی نہیں
سنائی دیتیں
- کتاب : Shahdaba (Pg. 69)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.