تو مرے پاس رہے میں تری الفت میں فنا
جیسے انگاروں پہ چھینٹوں سے دھواں
بنت مہتاب کو ہالے میں لیے
تو فروزاں ہو مگر ساری تپش میری ہو
پھیلے افلاک میں بے سمت سفر
ساتھ میں وقت کا رہوار لیے
جس طرف موج تمنا کہہ دے
جستجو شوق کا پتوار لیے
گفتگو ربط کے احساس سے دور
خامشی رنج مکافات سے دور
چاندنی کی کبھی سرگوشی سی
پھول کے نرم لبوں کو چومے
گرد اندیشہ کو شبنم دھو دے
قہقہے پھوٹیں تامل کے بغیر
نور ابلے کبھی فواروں میں
اور نقطے میں سمٹ آئے کبھی
تہ بہ تہ کھولے ردا ظلمت کی
اپنی بے باک نگاہوں سے منور کر دے
نقطۂ وصل یہ مٹتا ہوا دھبہ ہی سہی
ہوش بہتا ہے تو بہہ جانے دے
تو مرے پاس رہے میں تری الفت میں فنا
- کتاب : Naqsh Ber Aab (Pg. 37)
- Author : Abrarul Hasan
- مطبع : Scheherzade
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.