الجھنیں
آدمی آج بھی صد حیف کہ انسان نہیں
ایسی الجھن ہے سلجھنے کا کچھ امکان نہیں
کیف کیا جینے میں جب کیف کے سامان نہیں
زندگی میں کوئی نغمہ نہیں رومان نہیں
آج بھی جسم کے انبار ہیں بازاروں میں
زر پرستی کی ادا عام ہے دل داروں میں
کھنکھاتے ہوئے سکوں کا ترنم ہے عزیز
غیر سے غیر حجابانہ تکلم ہے عزیز
چار پیسوں کے لیے اف یہ تلاطم ہے عزیز
آج بھی جسم کے انبار ہیں بازاروں میں
خواجۂ شہر ہے یوسف کے خریداروں میں
افق دل پہ محبت کی گھٹائیں نہ رہیں
عشق و اخلاص کی پاکیزہ فضائیں نہ رہیں
اب وہ صحرا نہ رہے اور وہ ہوائیں نہ رہیں
قصۂ قیس تو باقی ہے وفائیں نہ رہیں
آج بھی جسم کے انبار ہیں بازاروں میں
کاش آ جائے مسیحا کوئی بیماروں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.