Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

الجھی سانسیں

سلیم احمد

الجھی سانسیں

سلیم احمد

MORE BYسلیم احمد

    اس نے لکھا تھا کسی کو

    مرے بچے

    خاک زرگر میں چھپے ذرے ہیں

    جن کو میں جاں کے عوض سونپ رہی ہوں تم کو

    مجھ کو کچھ زندہ کھلونوں سے محبت تھی

    جیسے عینی کسی ہمسایہ سہیلی

    کے کھلونوں کو اٹھا لاتی ہے

    اور سو جاتی ہے

    سینہ سے لگا کر ان کو

    داغ جو روح میں

    جسم پہ ہوتے تو مجھے

    لوگ اک جلتا ہوا شہر سمجھتے

    میں راکھ میں کیا ڈھونڈھتا ہوں

    تو نے جلتے ہوئے دیکھا تھا اسے

    داغ تھے جسم پہ اس کے جیسے

    تیز جلتا ہوا موم

    شمع کے جسم پہ جم جاتا ہے

    جل بجھی

    جل بجھی اور مجھے پھونک گئی

    رشتے الجھی ہوئی سانسیں ہیں مگر

    اس کی سانسیں تو کسی اور کا سرمایہ تھیں

    اس کے جلنے سے مری راکھ کا رشتہ کیا تھا

    مجھ کو خوابوں نے کبھی چین سے سونے نہ دیا

    اس کے ہونٹوں نے جگایا تھا مری آنکھوں کو

    داغ بوسوں کے

    لبوں پر نہیں رہتے

    لیکن

    روح پر زخم سے بن جاتے ہیں

    تو جدا ہو گئی جلتے ہوئے ہونٹوں کی طرح

    یہ مرا خط تجھے اک بوسۂ نادیدہ ہے

    مأخذ :
    • کتاب : Muntakhab Shahkar Nazmon Ka Album) (Pg. 259)
    • Author : Munavvar Jameel
    • مطبع : Haji Haneef Printer Lahore (2000)
    • اشاعت : 2000

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے