Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

امید

MORE BYافروز عالم

    چشم حیرت میں

    زخموں اور لاشوں کا جو سمندر

    ٹھہر ٹھہر کر ڈرا رہا ہے

    میں اس کے ساحل پہ بیٹھے بیٹھے آنے والے لوگوں کی خاطر

    دو چار نظمیں لکھ رہا ہوں

    اگر میں ایسا نہ کروں تو

    مجھے بتاؤ کہ کیا کروں میں

    عہد حاضر کے خشک دامن

    سرخ لاشوں سے بھر گئے ہیں

    اگر کچھ اس کے سوا بچا ہے تو بس مشینوں کا شور سا ہے

    فضا میں دھواں گھلا ہوا ہے

    میں ان فضاؤں میں گھٹ رہا ہوں

    دو چار نظمیں لکھ رہا ہوں

    اگر میں ایسا نہ کروں تو

    مجھے بتاؤ کہ کیا کروں میں

    میرے عزیزو میرے رفیقو

    آؤ مل کر جتن کریں یہ

    امید کی لو بڑھائے رکھیں

    حسین موسموں کی آہٹوں پر

    کان اپنا لگائے رکھیں

    افق پہ نظریں جمائے رکھیں

    امید رکھنا

    یہاں سے ایک دن نیا سویرا

    نئے اجالوں کے ساتھ ہو کر

    نئی امنگوں کے ہاتھ تھامے

    موسموں کو بدل ہی دے گا

    کان اپنا لگائے

    افق پہ نظریں جمائے رکھنا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے