میں نے اکثر انہیں آنکھوں کے دریچے سے تجھے
جھانکتے دیکھا ہے
جب لغزش انفاس بڑھی
تند و پر شور صداؤں کا ہجوم
نور افروز خلاؤں سے ہم آغوش ہوا
میں نے اکثر انہیں آنکھوں کے دریچے میں تجھے
ڈوبتے دیکھا ہے
جب تلخئی احساس گھٹی
خامشی رخت سفر باندھ چکی
تند و پر شور صداؤں کا ہجوم
ظلمت انگیز زمیں دوز گپھاؤں کا جگر
چیر کے
اونگھتی تنہائی میں تحلیل ہوا
میں نے تو نے انہیں آنکھوں کے دریچے کے قریب
روشنی روتے ہوئے نور کے میناروں کو
اشک بنتے ہوئے گرتے ہوئے دیکھا ہے
تو کیوں
آندھیاں چلنے لگیں
خوف سے کانپ اٹھیں باز دریچوں کی لویں؟
- کتاب : sooraj ko nikalta dekhoon (Pg. 65)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.