Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

عمر اک نا قابل تردید سچائی ہے

ثمینہ تبسم

عمر اک نا قابل تردید سچائی ہے

ثمینہ تبسم

MORE BYثمینہ تبسم

    بہت پہلے میں اپنی ماں کی باتیں سن کے

    ان پہ خوب ہنستی تھی

    کہ امی آپ سارا دن کبھی ٹانگوں کبھی بازو

    کبھی سر یا کمر کے درد کے قصے سناتی ہیں

    الرجی کے کئی حملے دوائیوں کے کئی شکوے

    ہمیشہ ہی بتاتی ہیں

    ہمیشہ شہر کے سارے کلینک ڈاکٹر نرسیں

    کہاں پہ ہیں یا کیسے ہیں

    سبھی کچھ جانتی ہیں

    ان کی باتیں بھی سناتی ہیں

    کبھی تو اور کوئی بات بھی مجھ سے کیا کیجے

    تو امی ہنس کے کہتی تھیں

    ثمینہؔ عمر کے اس دور میں اور کوئی بات باقی ہی نہیں رہتی

    اور اب میں خود پہ ہنستی ہوں

    مرے ٹاپک بدلتے جا رہے ہیں

    میرے اندر عمر کی دیمک

    کئی برسوں سے مجھ کو کھا رہی ہے

    اور میں چاہوں بھی تو کچھ کر نہیں سکتی

    مجھے جب لوگ کہتے ہیں

    ثمینہؔ آپ تو اس عمر میں بھی

    تو میں اب خود پہ ہنستی ہوں

    میں ہنستی ہوں

    میں ہنستی ہوں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے