انہیں ڈھونڈو
انہیں ڈھونڈھو سفر کی شام سے پہلے
کسی انجام سے پہلے
انہیں ڈھونڈو
جو ملنے کی گھڑی میں
ہم سے بچھڑے تھے
دلوں سے پھوٹتے اس غم سے بچھڑے تھے
جو آنکھیں خشک رکھتا ہے
مگر دہلیز جاں تک
پانیوں کو چھوڑ جاتا ہے
جو رستہ دل کی گلیوں سے نکلتا ہو
اسی رستے کی ہر اک سمت کو
وہ موڑ جاتا ہے
مسرت کی ہری شاخوں کو آ کر توڑ جاتا ہے
انہیں ڈھونڈو
اداسی کی کتابوں سے
تمنا کے نصابوں میں لکھی
تحریر کے مفہوم سے
جس میں اداسی نے
خود اپنی بے بسی کا باب لکھا تھا
شعور ذات کا
دھندلا سا اک احساس لکھا تھا
انہیں ڈھونڈو
جدائی کی گلی میں
لوٹ آنے کا سندیسہ چھوڑ کر
رخصت ہوئے تھے جو
چراغوں نے جنہیں
اس آخری ساعت میں دیکھا تھا
کہ جب ان کی لویں بجھنے لگی تھیں
اور جب خود میں مکمل ہو رہے تھے
انہیں ڈھونڈو جو آنکھوں سے
فقط اک خواب کی
دوری پہ رہتے ہیں
جنہیں آنکھیں
ہزاروں سال کی فرقت کو
اوڑھے ڈھونڈتی ہیں
ہمیشہ جاگتی ہیں
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 116)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.