عنوان مہاجر
یہاں پر سب مہاجر ہیں
یہ دینا اک سرائے ہے
سرائے کا اگر مطلب تمہیں معلوم ہو جائے
تم اپنی خواہشات قلب کو دفنا کے رکھو گے
عبادت کے کفن سے روح کو کفنا کے رکھو گے
سرائے لفظ کا مطلب لغت میں مل ہی جائے گا
اگر تم پڑھ نہیں سکتے سنو پھر میں بتاتا ہوں
سرائے اس کو کہتے ہیں
جہاں منزل کو پانے کی تمنا میں مہاجر ٹھہر جاتے ہیں
کروڑوں روز آتے ہیں کروڑوں روز جاتے ہیں
جہاں پر مستقل رہنے کی حسرت سب کو ہوتی ہے
مگر کوئی جہاں پر مستقل رہ ہی نہیں سکتا
کسے کس وقت آنا ہے کسے کس وقت جانا ہے
جہاں پر سب مقرر ہو
کیا تم اب بھی نہیں سمجھے
یہ دنیا اک سرائے ہے جو فانی ہے
یہ سب مٹ جانے والا ہے
ہمیشہ باقی رہنے کا تصور کر نہیں سکتے
ہمیشہ باقی رہنے کی جو باتیں کرتے رہتے تھے
جو اپنے آپ کو مالک بتاتے تھے سرائے کا
نہ جانے ایسے کتنے نامور ہجرت یہاں سے کر چکے پیارے
یہاں سے اک نہ اک دن سب کو ہجرت کر کے جانا ہے
کوئی پہلے تو کوئی بعد میں لیکن یہی سچ ہے
کوئی سمجھے یا نہ سمجھے
مگر میری سمجھ میں آ گیا محورؔ
یہاں پر سب مہاجر ہیں
یہ دنیا اک سرائے ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.