گھنی تیرگی تھی
بصارت کو اپنے نہ ہونے کا یکسر یقیں ہو چلا تھا
کئی غیر ملفوظ آوازیں وحشت میں
ڈھلتی چلی جا رہی تھیں
یہاں تک
کہ ہر ذی نفس سامعہ کے نہ ہونے کو نعمت کی صورت طلب کر رہا تھا
مگر جب
افق کے کنارے سے اک روشنی کا پھریرا سا لپکا
کہیں دور سے تیری آواز آئی
تو وحشت کے معنی بدلنے لگے اور
کئی بے زباں حیرتیں اپنے ہونے کے احساس سے
چیخ اٹھیں یکایک
مگر ایسی چیخیں کہ جن کے بطن میں
نہ وحشت نہ دہشت
کوئی سر خوشی تھی
سراسیمگی تھی
زمیں حیرتی تھی کہ یہ کیسی چیخیں
فضاؤں میں گھلتی چلی جا رہی ہیں
خوشی اور غمی کے معانی کو یکسر بدلتا ہوا روشنی کا پھریرا
ہوا کے دباؤ سے لہرا رہا ہے
عجب تیرگی تھی
عجب روشنی تھی
عجب شور تھا اور
عجب خامشی تھی
جو ہونے کی تہہ سے نہ ہونے کے بھیدوں کو سوچوں کے ساحل تلک لا رہی تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.