۱ُپہار رکچھا بندھن
پریم جگت کے رہنے والو پریم سے رشتہ جوڑو
ہردے ہے پربھو کا ڈیرا اسے کبھی نہ توڑو
الٹی گنگا بہتی ہے بہنے دو اس کو چھوڑو
اپنے جیون دھارا کو تم سیدھے رخ پر موڑو
کرم کرے گا جو اچھا اچھائی پہ وہ مرے گا
اور برا کوئی جو کرے گا ویسا ہی وہ بھرے گا
پن کیا ہے جو بھی کسی نے اس کو تو وہ ملے گا
باغ میں اس کے جیون کے وہ بن کر پھول کھلے گا
ہندو مسلم سکھ عیسائی سب ہیں بھائی بھائی
بھا نہیں سکتی کبھی کسی کو اک دوجے کی جدائی
آج ہے رکشا بندھن کا دن ہے یہ کتنا سہانا
بھائی بہن کے پریم کا یہ دن سب کو سنائے فسانہ
شیلا نے ارشد کی لے لی جا کے ہاتھ میں کلائی
پھر یہ بولی رکشا بندھن آج ہی ہے مرے بھائی
پیار بھرا یہ ہاتھ جو رکھ دو سر پر آج ہمارے
ہر دکھ ہر غم دور ہو جائے خوشیاں آئے دوارے
پیار ہی پوجا پیار عبادت پیار سے رشتہ جوڑو
ہر دکھ ہر غم دور ہو جائے خوشیاں آئے دوارے
زینب بھی راہل کے ہاتھ میں باندھ کے بولی راکھی
دکھ سنکٹ کے ساگر کی نیا کا تو ہے ماجھی
پوتر پریم کا جگ میں دیکھو کیسا یہ اپہار ہے
اسی پیار اور پریم سے بھیا سکھ مے یہ سنسار ہے
کبھی کسی بھی بہن پہ بھیا سنکٹ آ نہیں پائے
پھول نہ ہرگز کبھی کسی کی خوشیوں کے مرجھائے
سیتا گیتا شبنم شاہیں میں ہے بھید نہ بھاؤ
چاروں کا ہے ایک چرتر اور سب کا ایک سبھاؤ
بوند لہو کی ایک رگوں میں تن بھی ایک سمان
پریم پاٹھ پڑھایا سب نے گیتا ہو یا پران
ہو ہر دن رکشا بندھن کا سب پریم کی جوت جلائیں
پریم کی خوشبو سے مہکے گھر آنگن چاروں دشائیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.