اردو
خطۂ ارض پہ کیا شان ہے تیری اردو
تو مری زیست کا ارمان ہے میری اردو
تجھ کو بخشا گیا دنیا میں معلیٰ کا خطاب
تو وہ جوہر ہے کہ تیرا نہیں دنیا میں جواب
گلشن دہر میں موجود ہے خوشبو کی طرح
تو ہے صحرائے خیالات میں آہو کی طرح
تیری عظمت کوئی اشرفؔ کی زباں سے پوچھے
نفس مضموں ترا خسروؔ کے بیاں سے پوچھے
یوں تو کہنے کو وطن ہے ترا یہ بر صغیر
مگر اے لیلاۓ جاں تیرا ہر اک دل ہے اسیر
تجھ پہ نازاں تھی قلی قطبؔ کے جذبات کی رو
کبھی دلی تو کبھی لکھنؤ پہنچی تری ضو
تجھ کو اعزاز عجب شاہجہاں نے بخشا
لطف شائستگی سوداؔ کی زباں نے بخشا
آ گیا دل میں ترے میرتقی میرؔ کا سوز
دے گیا درد کی لذت تجھے دلگیرؔ کا سوز
مومنؔ و ذوقؔ کے افکار تجھے راس آئے
ذہن غالبؔ کے خیالات ترے پاس آئے
آ گیا تیرے کف دست میں عالم کا ضمیر
کر گئے تجھ کو سرافراز انیسؔ اور دبیرؔ
داغؔ نے تجھ کو دیئے عشق کے انداز نئے
فکر اقبالؔ سے کیا کیا نہ ملے راز نئے
جوشؔ کی شعلہ بیانی نے تجھے دی وسعت
آرزوؔ کی ہمہ دانی نے تجھے دی وقعت
کر گیا تجھ کو بلند آل رضاؔ کا اسلوب
دے گیا لہجۂ نو فیضؔ کا دھیما اسلوب
شادی و غم میں تجھے یاد کیا کرتے ہیں
تیری آواز میں فریاد کیا کرتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.