عروس البلاد
ایک جزیرہ زمیں کے سینے پر
ہے جو آباد روشنی سے ہے
جس کی سڑکوں پہ رات دیر تلک
زندگی دوڑتی ہے بھاگتی ہے
زندگی رات رات جاگتی ہے
چائے خانوں پہ شب گزاروں کے
قہقہے گونجتے ہی رہتے ہیں
اس کی شامیں حسین ہوتی ہیں
اس مقام حسین کے باسی
چاشنی ہے زبان میں جن کی
پاسباں یہ امیر خسرو کے
میرؔ و غالبؔ کے رازدان سخن
وارثان زبان اردو ہیں
گھولتے ہیں مٹھاس باتوں سے
اپنا لہجہ حسین رکھتے ہیں
ایک تہذیب ہے ثقافت ہے
اس کے کھانوں کی اپنی لذت ہے
اور پھر حسن کی تمازت ہے
دیکھنے والے دیکھتے ہیں کہیں
اس کے ساحل پہ رونق دنیا
کھیلتی ہنستی غل مچاتی ہوئی
من چلے ہنستے مسکراتے ہوئے
زندگی کی غزل سناتے ہوئے
رونقوں کے اسیر رہتے ہیں
جس کو کہتے تھے لوگ کولاچی
اب وہ ساحل کنارے بستا شہر
جانا جاتا ہے شہر قائد سے
لوگ جس کو کراچی کہتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.