اس بستی کے رہنے والے
اے بادل کے پیارے ٹکڑو گرجو نہ یہاں برسو نہ یہاں
بکھراؤ نہ تم اس وادی میں یہ سچے موتی کی لڑیاں
پانی ہے تمہارا پاکیزہ بستی ہے نجاست میں غلطاں
وہ قوم کرم کی اہل نہیں پہنے جو غلامی کی کڑیاں
پھیلاؤ نہ تم اس وادی میں یہ اپنے روئی کے گالے
سب جکڑے ہیں زنجیروں میں اس بستی کے رہنے والے
اے جنت کی بھولی چڑیو گاؤ نہ یہاں کی ڈالوں پر
یاں قید زباں پر ہے سب کی پہرہ ہے سب کے خیالوں پر
قانون کی بندش عائد ہے ویروں کے جنگی آلوں پر
تلواریں کند جوانوں کی مدت سے زنگ ہے بھالوں پر
پھیلے ہیں گوشے گوشے میں زہریلی سیاست کے جالے
سب جکڑے ہیں زنجیروں میں اس بستی کے رہنے والے
اے پروا کے ٹھنڈے جھونکو دکھلاؤ نہ اپنی شان بہت
ہم لوگوں کی بپتا سن کر ہو جاؤ گے حیران بہت
دنیا میں چل پھر کر تم نے دیکھے ہوں گے انسان بہت
لیکن اس ملک کے باشندے سب کے سب ہیں نادان بہت
ہر جال میں یہ پھنس جاتے ہیں سیدھے سادھے بھولے بھالے
سب جکڑے ہیں زنجیروں میں اس بستی کے رہنے والے
اے دریا کی چنچل لہرو مچلو نہ یہاں کے ساحل پر
تم چاندی سے بڑھ کر اجلی تم سونے سے بڑھ کے سندر
کیوں اپنے جوہر کھوتی ہو اس گندی بستی میں آ کر
ڈر ہے کہ نہ تم پر ہو جائے ہم لوگوں کی صحبت کا اثر
کالی نہ کہیں تم پڑ جاؤ ہم تو کہلاتے ہیں کالے
سب جکڑے ہیں زنجیروں میں اس بستی کے رہنے والے
اے چاندی کی متوالی کرنو پیچیدہ یہاں کی ہیں راہیں
دو ہاتھ کفن ملتا بھی نہیں گھبرا کے جو مرنا بھی چاہیں
پوری اجرت پاتی بھی نہیں شل ہو کے غریبوں کی باہیں
بیواؤں کے آنسو بے قیمت بے کار یتیموں کی آہیں
مزدور کی نازک دوشیزہ کرتی ہے غریبی پر نالے
سب جکڑے ہیں زنجیروں میں اس بستی کے رہنے والے
اے بھارت کے پاگل شاعر اے ہندوستاں کے سلامؔ حزیں
بستی میں غلاموں کی رہ کر تو چھیڑ نہ یہ نغمات حسیں
اڑ جا تو وہاں پنچھی بن کر مل جائے جہاں آزاد زمیں
آزاد چمن آزاد وطن آزاد مکاں آزاد مکیں
پھیلے ہوں جہاں کے میداں میں آزاد سحر کے اجیالے
سب جکڑے ہیں زنجیروں میں اس بستی کے رہنے والے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.