Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اس بستی کے رہنے والے

سلام سندیلوی

اس بستی کے رہنے والے

سلام سندیلوی

MORE BYسلام سندیلوی

    اے بادل کے پیارے ٹکڑو گرجو نہ یہاں برسو نہ یہاں

    بکھراؤ نہ تم اس وادی میں یہ سچے موتی کی لڑیاں

    پانی ہے تمہارا پاکیزہ بستی ہے نجاست میں غلطاں

    وہ قوم کرم کی اہل نہیں پہنے جو غلامی کی کڑیاں

    پھیلاؤ نہ تم اس وادی میں یہ اپنے روئی کے گالے

    سب جکڑے ہیں زنجیروں میں اس بستی کے رہنے والے

    اے جنت کی بھولی چڑیو گاؤ نہ یہاں کی ڈالوں پر

    یاں قید زباں پر ہے سب کی پہرہ ہے سب کے خیالوں پر

    قانون کی بندش عائد ہے ویروں کے جنگی آلوں پر

    تلواریں کند جوانوں کی مدت سے زنگ ہے بھالوں پر

    پھیلے ہیں گوشے گوشے میں زہریلی سیاست کے جالے

    سب جکڑے ہیں زنجیروں میں اس بستی کے رہنے والے

    اے پروا کے ٹھنڈے جھونکو دکھلاؤ نہ اپنی شان بہت

    ہم لوگوں کی بپتا سن کر ہو جاؤ گے حیران بہت

    دنیا میں چل پھر کر تم نے دیکھے ہوں گے انسان بہت

    لیکن اس ملک کے باشندے سب کے سب ہیں نادان بہت

    ہر جال میں یہ پھنس جاتے ہیں سیدھے سادھے بھولے بھالے

    سب جکڑے ہیں زنجیروں میں اس بستی کے رہنے والے

    اے دریا کی چنچل لہرو مچلو نہ یہاں کے ساحل پر

    تم چاندی سے بڑھ کر اجلی تم سونے سے بڑھ کے سندر

    کیوں اپنے جوہر کھوتی ہو اس گندی بستی میں آ کر

    ڈر ہے کہ نہ تم پر ہو جائے ہم لوگوں کی صحبت کا اثر

    کالی نہ کہیں تم پڑ جاؤ ہم تو کہلاتے ہیں کالے

    سب جکڑے ہیں زنجیروں میں اس بستی کے رہنے والے

    اے چاندی کی متوالی کرنو پیچیدہ یہاں کی ہیں راہیں

    دو ہاتھ کفن ملتا بھی نہیں گھبرا کے جو مرنا بھی چاہیں

    پوری اجرت پاتی بھی نہیں شل ہو کے غریبوں کی باہیں

    بیواؤں کے آنسو بے قیمت بے کار یتیموں کی آہیں

    مزدور کی نازک دوشیزہ کرتی ہے غریبی پر نالے

    سب جکڑے ہیں زنجیروں میں اس بستی کے رہنے والے

    اے بھارت کے پاگل شاعر اے ہندوستاں کے سلامؔ حزیں

    بستی میں غلاموں کی رہ کر تو چھیڑ نہ یہ نغمات حسیں

    اڑ جا تو وہاں پنچھی بن کر مل جائے جہاں آزاد زمیں

    آزاد چمن آزاد وطن آزاد مکاں آزاد مکیں

    پھیلے ہوں جہاں کے میداں میں آزاد سحر کے اجیالے

    سب جکڑے ہیں زنجیروں میں اس بستی کے رہنے والے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے