اس کا دل تو اچھا دل تھا
ایک ہے ایسی لڑکی جس سے تم نے ہنس کر بات نہ کی
کبھی نہ دیکھا اس کی آنکھوں میں چمکے کیسے موتی
کبھی نہ سوچا تم سے ایسی باتیں وہ کیوں کہتی ہے
کبھی نہ سمجھا ملتے ہو تو گھبرائی کیوں رہتی ہے
کیسے اس رخسار کی رنگت سرسوں جیسی زرد ہوئی
جب تک ملی نہیں تھی تم سے وہ ایسی تنہا تو نہ تھی
مل کر آنکھ بہانے سے وہ کب تک آنسو روکے گی
اس کے ہونٹوں کی لرزش بھی تم نے کبھی نہیں دیکھی
کیوں ایسی سنسان سڑک پر اسے اکیلا چھوڑ دیا
اس کا دل تو اچھا دل تھا جس کو تم نے یوں توڑ دیا
وہ کچھ نادم وہ کچھ حیراں رستہ ڈھونڈا کرتی تھی
ڈھلتی دھوپ میں اپنا بے کل سایہ دیکھ کے ہنستی تھی
آخر سورج ڈوب گیا اور راہ میں اس کو شام ہوئی
- کتاب : auraq salnama magazines (Pg. e-273 p-261)
- Author : Wazir Agha,Arif Abdul Mateen
- مطبع : Daftar Mahnama Auraq Lahore (1967)
- اشاعت : 1967
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.