سحر ہوئی تو کسی نے اٹھ کر
لہو میں تر ایک سرخ بوٹی
بڑی کراہت سے
آسماں کے فراخ آنگن میں پھینک دی اور
طویل متلی کی جان لیوا سی کیفیت سے نجات پائی
مگر فلک کے فراخ آنگن میں
بادلوں کے سفید سگ اس کے منتظر تھے
جھپٹ پڑے اس لہو میں تر دل کے لوتھڑے پر
جھپٹ پڑے ایک دوسرے پر
زمین کے لوگوں نے دیر تک یہ لڑائی دیکھی
سفید کتوں کے سرخ جبڑے
لہو میں تر ایک لال ٹکڑا دریدہ سورج
حریص گراتے بادلوں کا طویل گہرا مہیب دکھڑا
مری زمیں بھی تو گوشت کا لوتھڑا تھی جس کو
کسی نے اندھے خلا میں پھینکا
مگر نہ کوئی بھی اس پہ جھپٹا
تب اس کے اندر سے آئے باہر
اسی کے دشمن
اسی کی بو پر
ہزاروں خونخوار تند کتے
حریص جبڑے
اور اب دریدہ زمین ساری
ٹپکتے گرتے لہو کے قطروں میں رس رہی ہے
خود اپنے خونخوار تند بچوں کے تیز جبڑوں میں پس رہی ہے
- کتاب : Nirdbaan (Pg. 82)
- Author : Wazir Agha
- مطبع : Nusrat Anwar (1979)
- اشاعت : 1979
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.