Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اس نے کہا!

باقر مہدی

اس نے کہا!

باقر مہدی

MORE BYباقر مہدی

    سائے بڑھنے لگے اور جیسے کہیں رات ہوئی

    دیر تک بیٹھے رہے آنکھوں میں آنکھیں ڈالے

    پھر دل زار نے چپکے سے انہیں چوم لیا

    ہونٹ تھرائے کہ کس طرح کی یہ بات ہوئی

    پیاری آنکھوں نے کہا ہم تو بہت ہیں مخمور

    کوئی ناشاد رہے ہم تو ابھی ہیں مسرور

    ذہن شاعر بھی تخیل میں ذرا جھوم لیا

    بات اتنی ہی ہوئی تھی کہ وہ آنکھیں بولیں

    ''بارہا تم نے ہماری ہی قسم کھائی ہے

    سچ کہو جرأت دل کیسے کہاں پائی ہے

    ہم پہ صدقے کیا کرتے ہو دل و جاں لیکن

    راز ہیں کون سے پنہاں یہ سمجھتے بھی ہو!

    کس طرح تم سے کریں عہد وفا کی باتیں

    اجنبی ہوتا ہے مہماں یہ سمجھتے بھی ہو!

    ڈوبنے لگتے ہو جب یاس کی گہرائی میں

    بیکسی ہم سے تمہاری نہیں دیکھی جاتی!

    جام پہ جام چڑھاتے ہو کہ غم کچھ بھی نہیں

    بے خودی ہم سے تمہاری نہیں دیکھی جاتی!

    کیوں کہا کرتے ہو دنیا ہے یہ ہم کچھ بھی نہیں

    ایسے لمحوں میں بھلا کس نے سنبھالا ہے کہو

    غم کدے سے تمہیں کس طرح نکالا ہے کہو!

    اپنے سینے میں بھی جذبات کے طوفاں ہیں مگر

    ہم تمہاری ہی طرح بے سر و ساماں ہیں مگر

    حسن کے آج ہر اک گام پہ سودائی ہیں

    اپنی نظریں بھی تو اب باعث رسوائی ہیں''

    ذہن شاعر نے یہ باتیں بھی سنیں کچھ نہ کہا

    ہاتھ خود بڑھ کے نئی طرح سے ہاتھوں سے ملے

    آنکھوں آنکھوں میں محبت کی نئی بات ہوئی

    سائے بڑھنے لگے اور جیسے کہیں رات ہوئی

    مأخذ :
    • کتاب : shahr-e-aarzu(rekhta website) (Pg. 133)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے