Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اس نے مجھے کیوں روکنا چاہا

عرش صدیقی

اس نے مجھے کیوں روکنا چاہا

عرش صدیقی

MORE BYعرش صدیقی

    مجھے اس سے تعلق تھا تو بس اتنا

    کہ میری چند سانسیں کھو گئی تھیں اس کی بستی میں

    مگر میں نے اسے اپنی محبت کا امیں جانا

    نہ اس نے ہی کبھی گلیوں میں چھپ چھپ کر مجھے دیکھا

    کبھی ہم راہ میں اک دوسرے کے سامنے آئے

    تو یوں جیسے کسی خاموش اسٹیشن پہ دو سادہ مسافر

    ریل کی آمد پر اک دم چونک کر اک دوسرے کو خوف سے دیکھیں

    اب اس کے اور میرے درمیان تلوار سی کالی مسافت ہے

    مگر میں سوچتا رہتا ہوں جب کوئی نہ تھا ایسا تعلق درمیاں

    جس کو میں چاہت کا ثمر کہتا

    تو وہ کیوں فاصلہ دے کر بھری بستی کی سرحد تک مرے پیچھے چلا آیا

    اور اس نے اپنی بھیگی بولتی آنکھوں کی حسرت سے

    مجھے کیوں روکنا چاہا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے