Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اس شہر کے لیے

ہری اوم

اس شہر کے لیے

ہری اوم

MORE BYہری اوم

    کچھ لمحہ

    اس شہر کے لئے

    جہاں باہیں پھیلائے

    راتیں کرتی ہیں شاموں کا انتظار

    اور دوپہر بعد کھڑکیوں پر اترتی ہیں

    السائی صبحیں

    جہاں سمے اتنا ترل ہے

    کہ مشکل ٔہے بانٹنا اسے

    رات دن صبح اور شاموں میں

    کچھ باتیں

    اس شہر کے لئے

    جہاں اسنکھیہ دروازوں سے ہو کر

    پہونچتا ہے اتہاس

    اور کھو جاتا ہے

    قلعوں میناروں محلوں اور محرابوں میں

    جہاں چاندنی اتنی چٹخ ہے

    اور ہوائیں اتنی باتونی

    کہ صدیوں پرانی باتیں بھی ایسے لگتی ہیں

    جیسے تم نے ابھی ابھی

    کانوں میں کچھ کہا ہو

    کچھ رنگ

    اس شہر کے لئے

    جہاں دیگوں کڑاہیوں مٹکوں اور سراہیوں سے

    جھرتی ہے سواد کی ریشم

    جہاں ملتے ہیں سنہرے آم

    نارنگی سنترے اور سرخ تربوز

    جہاں کالے نقاب کی آڑ سے

    جھانکتی ہیں

    موتی کی طرح سندر استریاں

    اور پھر ڈوب جاتی ہے

    گھر گرہستی کے معمولی تقاضوں میں

    جہاں نظر بھر

    دکھتے ہیں صرف لوگ ہی لوگ

    جن کے ہونٹوں پر

    گرم ہوا کے باوجود

    بچی ہوئی ہیں امید کی کتھئی مسکانیں

    کچھ پھول

    اس شہر کے لئے

    جو امس بھری راتوں میں اگتا ہے

    نربھر تارے سا جگ مگ

    اور تیر جاتا ہے بادلوں کی طرح

    اداس آنکھوں میں انایاس

    جو چمپئی گجرے کی طرح گھلتا ہے سانسوں میں

    اور پھر بکھر جاتا ہے تھر

    ساگر کی بے چین ہتھیلیوں پر چپ چاپ

    جہاں سپنے سچائیوں کو

    ایسے گھیرتے ہیں

    جیسے دماغ کو گھیرتا ہے نشہ

    کچھ دھوپ

    اس شہر کے لئے

    جس کے بارے میں

    البیرونی اور ہوینسانگ سے بھی زیادہ

    جانتا ہے ایک رکشے والا

    اور جس کی برکت کے لیے

    کسی حاکم سے زیادہ فکر مند ہے وہ فقیر

    جس کی چوکھٹ چومتے ہیں

    کبوتر ہزار

    گاتے ابوجھ گان پھڑپھڑاتے پنکھ

    توڑتے سایہ سناٹوں کے

    لکھتے عبارتیں امن کی

    نفرتوں کے آکاش پر

    بنا تھکے ہارے

    کچھ دعائیں

    اس شہر کے لیے

    جس کے اجالوں میں ہے ہمارا عکس

    اور جس کے اندھیروں میں ہے

    ہماری چاہتوں کا سنگیت

    جس کی ہواؤں میں

    صدیوں تک تیرتی رہے گی

    ہمارے خیالوں کی خوشبو

    وہ شہر جو اب ہمارا بھی اتنا ہے

    جتنا ان کا

    جو اس کے آنگن میں پیڑھیوں سے آباد ہیں

    ایک ایسے سمے میں

    جہاں خود کے علاوہ

    کسی اور کے بارے میں

    کچھ بھی سوچنے کا چلن نہیں ہے

    میری دوست

    آؤ ساتھ مل کر اس شہر کی سلامتی کی دعا کریں

    آؤ اپنے پاکیزہ چمبنوں سے

    اس کی نظر اتاریں

    آؤ لے چلیں اسے اپنے ساتھ

    جہاں تک ساتھ چل سکے اتہاس

    ساتھ چل سکیں سمرتیاں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے