کچھ لمحہ
اس شہر کے لئے
جہاں باہیں پھیلائے
راتیں کرتی ہیں شاموں کا انتظار
اور دوپہر بعد کھڑکیوں پر اترتی ہیں
السائی صبحیں
جہاں سمے اتنا ترل ہے
کہ مشکل ٔہے بانٹنا اسے
رات دن صبح اور شاموں میں
کچھ باتیں
اس شہر کے لئے
جہاں اسنکھیہ دروازوں سے ہو کر
پہونچتا ہے اتہاس
اور کھو جاتا ہے
قلعوں میناروں محلوں اور محرابوں میں
جہاں چاندنی اتنی چٹخ ہے
اور ہوائیں اتنی باتونی
کہ صدیوں پرانی باتیں بھی ایسے لگتی ہیں
جیسے تم نے ابھی ابھی
کانوں میں کچھ کہا ہو
کچھ رنگ
اس شہر کے لئے
جہاں دیگوں کڑاہیوں مٹکوں اور سراہیوں سے
جھرتی ہے سواد کی ریشم
جہاں ملتے ہیں سنہرے آم
نارنگی سنترے اور سرخ تربوز
جہاں کالے نقاب کی آڑ سے
جھانکتی ہیں
موتی کی طرح سندر استریاں
اور پھر ڈوب جاتی ہے
گھر گرہستی کے معمولی تقاضوں میں
جہاں نظر بھر
دکھتے ہیں صرف لوگ ہی لوگ
جن کے ہونٹوں پر
گرم ہوا کے باوجود
بچی ہوئی ہیں امید کی کتھئی مسکانیں
کچھ پھول
اس شہر کے لئے
جو امس بھری راتوں میں اگتا ہے
نربھر تارے سا جگ مگ
اور تیر جاتا ہے بادلوں کی طرح
اداس آنکھوں میں انایاس
جو چمپئی گجرے کی طرح گھلتا ہے سانسوں میں
اور پھر بکھر جاتا ہے تھر
ساگر کی بے چین ہتھیلیوں پر چپ چاپ
جہاں سپنے سچائیوں کو
ایسے گھیرتے ہیں
جیسے دماغ کو گھیرتا ہے نشہ
کچھ دھوپ
اس شہر کے لئے
جس کے بارے میں
البیرونی اور ہوینسانگ سے بھی زیادہ
جانتا ہے ایک رکشے والا
اور جس کی برکت کے لیے
کسی حاکم سے زیادہ فکر مند ہے وہ فقیر
جس کی چوکھٹ چومتے ہیں
کبوتر ہزار
گاتے ابوجھ گان پھڑپھڑاتے پنکھ
توڑتے سایہ سناٹوں کے
لکھتے عبارتیں امن کی
نفرتوں کے آکاش پر
بنا تھکے ہارے
کچھ دعائیں
اس شہر کے لیے
جس کے اجالوں میں ہے ہمارا عکس
اور جس کے اندھیروں میں ہے
ہماری چاہتوں کا سنگیت
جس کی ہواؤں میں
صدیوں تک تیرتی رہے گی
ہمارے خیالوں کی خوشبو
وہ شہر جو اب ہمارا بھی اتنا ہے
جتنا ان کا
جو اس کے آنگن میں پیڑھیوں سے آباد ہیں
ایک ایسے سمے میں
جہاں خود کے علاوہ
کسی اور کے بارے میں
کچھ بھی سوچنے کا چلن نہیں ہے
میری دوست
آؤ ساتھ مل کر اس شہر کی سلامتی کی دعا کریں
آؤ اپنے پاکیزہ چمبنوں سے
اس کی نظر اتاریں
آؤ لے چلیں اسے اپنے ساتھ
جہاں تک ساتھ چل سکے اتہاس
ساتھ چل سکیں سمرتیاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.