اسے کہنا دسمبر آیا ہے
اسے کہنا دسمبر آیا ہے
خزاں نے بہار کی خوبصورتی کو
چنار کے زرد پتوں میں دفن کر دیا ہے
ان پتوں کی جوانی اب بڑھاپے کی سسکیوں
میں رو رہی ہے
اب یہ رونا بھی رفتہ رفتہ دم توڑ دے گا
اور اپنے معشوق کی بے بس ٹہنیوں سے
جدائی کا کرب سہتے سہتے
یہ سوکھے پتے خاک نشین ہو جائیں گے
پھر کون انہیں یاد رکھے گا
اسے کہنا کہ وہ گلشن
جس کے پھولوں کی خوبصورتی دیکھنے والوں کی آنکھوں کو بھی
خوب صورت بنا دیتی تھی
اور جس کی مہک
سانس میں بھی خوشبو گھول دیتی تھی
اسے اب
اونگھتے بلبل حسرت سے تک رہے ہیں
وہ بلبل جنہوں نے گلشن میں بہار کے نغمے
گائے تھے
جن کی سریلی آواز پر تتلیاں پھولوں کے گرد رقص کرتے کرتے
قوس قزح کو بھی شرمندہ کر دیتی تھیں
لیکن اب موسم بدلتے ہی نہ جانے وہ تتلیاں
پھولوں کا مذاق اڑا کر کس دیس کو جا بسیں
داستان ہجر سنا کر ذرا غور سے دیکھنا
کہ ان جھیل سی آنکھوں کا رنگ پیلا پڑ جاتا ہے یا کہ
نیلا ہی رہتا ہے
اور صبر سے سننا کہ
ان گلابی ہونٹوں سے بھنورے کے شوق میں
آہ نکلتی ہے یا کہ واہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.