Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اسے میں نے نہیں دیکھا

عباس تابش

اسے میں نے نہیں دیکھا

عباس تابش

MORE BYعباس تابش

    وہ کیسی ہے

    اسے میں نے نہیں دیکھا

    سنا ہے وہ زمیں زادی

    دھنک سے اپنے خوابوں کے افق گل رنگ رکھتی ہے

    مرے خاشاک سے آگے کسی منظر میں رہتی ہے

    ہوا کے گھر میں رہتی ہے

    وہ کس سورج کا حصہ ہے

    وہ کس تارے کی مٹی ہے

    اسے میں نے نہیں دیکھا

    مری آنکھوں سے لے کر اس کی آنکھوں تک کسے معلوم ہے

    کتنے ستارے ہیں

    مجھے کیا علم وہ کس رنگ کے کپڑے پہنتی ہے

    وہ خالی برتنوں میں اپنا دن کیسے بتاتی ہے

    وہ خوشیاں ڈھونڈتی ہے اور خود کو بند الماری میں رکھ کر

    بھول جاتی ہے

    وہ گھر کے لان میں بیٹھی بہت کچھ سوچتی ہوگی

    کہ میرا رنگ کیسا ہے

    مری آنکھوں کے روشن قمقموں میں تاب کتنی ہے

    مری شریان میں سہمے ہوئے بچوں پہ کیا گزری

    وہ کس رستے پہ چل نکلے کہ اپنے گھر نہیں پہنچے

    وہ اکثر سوچتی ہوگی

    مرے کمرے میں بوڑھی فاحشہ تنہائی کے ہوتے

    مرے دن کیسے کٹتے ہیں

    مری بے خواب راتیں کن خیالوں میں گزرتی ہیں

    کہاں عشق گریزاں کی کہانی ختم ہوتی ہے

    وہ گھر کے لان میں بیٹھی یہی کچھ سوچتی ہوگی

    کہ میرے نام کے پیچھے مری تصویر کیسی ہے

    مرے خط بھی نہیں اس کے تصرف میں

    کہ ان کو کھول کر میرے بدن کے راز تک پہنچے

    مجھے اس نے نہیں دیکھا

    نہ میں نے اس کو دیکھا ہے

    نہ اس نے مجھ کو دیکھا ہے

    مگر اپنی محبت میں عجب حسن توازن ہے

    وہ اکثر سوچتی ہوگی

    میں کتنا اپنے دفتر میں ہوں کتنا گھر کی خلوت میں

    وہ مجھ کو مجھ پہ ہی تقسیم کر کے دیکھتی ہوگی

    مجھے محسوس ہوتا ہے

    کوئی دل چیرتی خوشبو مجھے آواز دیتی ہے

    مگر آواز کے پیچھے کوئی چہرہ نہیں ہوتا

    وہ مجھ کو دیکھ لیتی ہے

    مگر میری بصارت میں مہک چہرہ نہیں پاتی

    کہ خوشبو کس نے دیکھی ہے

    صدا کو کس نے پکڑا ہے

    مکانی دوریاں کیسی؟ زمانی قربتیں کیسی؟

    وہ میرا جسم ہے لیکن اسے میں نے نہیں دیکھا

    مأخذ :
    • کتاب : Ishq Abaad (kulliyat) (Pg. 71)
    • Author : Abbas Tabish
    • مطبع : Alhamd Publication Lahore (2011)
    • اشاعت : 2011

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے