اسے سب نے دیکھا
دھول کی آواز میں جل تھل سمندر گم ہوئے
دربند چہرے مسخ
بینائی پریشاں خواب
پوروں کا لہو بادل
سروں کے بال خاکستر ہوئے
آنے والوں نے صبا کی اجڑی خوشبو
پھیکے ہونٹوں زرد کانوں پہ سجائی
اس کے گھر کا در کھلا
وحشت زدہ چہروں نے دیکھا رنگ بادامی بدن ننگا
خراشیں اپنے ناخن کی امیں گم صم شکستہ
روئے آئینہ میں سرگوشی ہوئی
ریزہ ریزہ ذرہ ذرہ پیاس میں اٹتی ہوا کے سلسلے
نیش زن لمحوں میں مخفی دھڑکنوں کا رقص
مدھم بے کراں مٹی سے پر
اس نے صحرا میں بکھرتے بول گوش کارواں بن کے سنے
دن کسی شیشے کے نخل سرد کی مانند
اس کے سوکھتے گالوں کی طرح خشک شام
سینۂ عالم کھلا اس نے اپنی زرد آنکھیں کھول دیں
رات کا منظر کھلا
اس کے سینے کی سیاہی پیرہن بننے لگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.