عشاق خرد مند
سنے اجداد سے قصے
ترے محبوب بندوں کے
کئی مجذوب بندوں کے
فنا کے جام لیتے تھے
وفا سے کام لیتے تھے
بقا کو تھام لیتے تھے
کبھی سولی پہ آتے تھے
کبھی صحرا کو جاتے تھے
کبھی رقص ندامت تھا
یوںہی مرشد مناتے تھے
انا الحق کی صدائیں تھیں
وصال یار پاتے تھے
محبت ہی محبت تھی
نہ غم تھا پیٹ بھرنے کا
نہ شکوہ روز مرنے کا
جہاں نے رنگ و ڈھنگ بدلے
مناظر دم بدم بدلے
قدم بہکے قدم بدلے
ادھر اہل جہاں بدلے
خدا بدلا صنم بدلے
محبت کی بجائے مال و زر پہ جان دیتے ہیں
ہمارے عہد کے عشاق
اب رسوا نہیں ہوتے
کبھی تنہا نہیں ہوتے
حقیقت مان لیتے ہیں
کبھی دنیا سے لڑتے تھے
مگر اب مصلحت سے کام لیتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.