Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اٹھیں گے موت سے پہلے

علی اکبر ناطق

اٹھیں گے موت سے پہلے

علی اکبر ناطق

MORE BYعلی اکبر ناطق

    اٹھیں گے موت سے پہلے اسی سفر کے لیے

    جسے حیات کے صدموں نے ملتوی نہ کیا

    وہ ہم کہ پھول کی لو کو فریب دیتے تھے

    قریب شام ستاروں کی رہ گزر پہ چلے

    وہ ہم کہ تازہ جہاں کے نقیب زن تھے نئے

    صبا کی چال سے آگے ہماری چال رہی

    مگر گمان کے قدموں نے اس کو طے نہ کیا

    وہی سفر جو ہمارے اور اس کے بیچ رہا

    جسے حیات کے صدموں نے ملتوی نہ کیا

    اٹھا کے ہاتھ میں نیزے پلا کے آب سراب

    کمین گاہ ہوس سے نشانے دل کے لیے

    تمام سمت سے آئی شہابیوں کی سپاہ

    ہماری ذات کو گھیرا مثال لشکر شام

    ہزار بار الجھ کے پھٹا لباس یقیں

    مگر ٹلی نہ کبھی اس مباحثے سے زباں

    جو ساکنان زمیں اور ہمارے بیچ ہوا

    رہ وقار پہ بیٹھے تھے آئنے لے کر

    جنہیں ثبات پہ کوئی بھی اختیار نہ تھا

    تھما کے ہاتھ میں غم کے براق دل کی عناں

    نکل گئے نہ رکے روح کی حدوں سے ادھر

    فلک کے کہنہ دریچے سلام کرتے رہے

    مگر چراغ کا سایہ ابھی وجود میں ہے

    ضرور اپنے حصاروں میں لے گا نور دماغ

    سحر کے وقت بڑھے گا غنودگی کا اثر

    دراز ہوگا وہیں درد کے شباب کا قد

    ملا غبار کی صورت جہاں نصیب کا پھل

    جہاں شکار ہوا ہے مری زباں کا ہنر

    وہیں سے ڈھونڈ کے لائیں گے آدمی کی خبر

    اٹھیں گے موت سے پہلے اسی سفر کے لیے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے