Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اٹھو نوجوانو

ابوالفطرت میر زیدی

اٹھو نوجوانو

ابوالفطرت میر زیدی

MORE BYابوالفطرت میر زیدی

    اندھیرے ہٹاؤ اجالے بچھاؤ

    صداقت سے اپنے وطن کو سجاؤ

    تمہارے لیے نعمتیں ہیں جہاں کی

    چلو ساتھ مل کے نصیب آزماؤ

    خودی بھی تمہاری خدا بھی تمہارا

    خدا کے لیے جان پر کھیل جاؤ

    تمہیں رحمتوں کا سہارا ملے گا

    محبت سے محنت کا جادو جگاؤ

    پھر آواز افلاس کی آ رہی ہے

    بڑھو اپنی دھرتی پہ سونا اگاؤ

    خیالات کو ایک مرکز پہ لاؤ

    اٹھو نوجوانو وطن کو بچاؤ

    یہ امن و اماں کے طلب گار بندے

    یہ مزدور بندے یہ جی دار بندے

    یہ صابر یہ شاکر یہ ذاکر یہ زاہد

    یہ دین الہٰی کے معمار بندے

    ابھی رو رہے تھے ابھی ہنس رہے ہیں

    یہ مجبور بندے یہ مختار بندے

    نگاہوں میں اپنے سمائے ہوئے ہیں

    فریب نظر میں گرفتار بندے

    گلستاں میں ہیں جو گلوں کے محافظ

    انہیں آج ان کی حقیقت بتاؤ

    گئے وقت کا آئینہ بھی دکھاؤ

    اٹھو نوجوانو وطن کو بچاؤ

    محبت میں نفرت سے بچ کر چلیں گے

    کدورت مٹے گی تو ساغر چلیں گے

    زبردست ہیں زیر دستوں پہ حاوی

    کہ تیغوں کے سائے میں خنجر چلیں گے

    محبت کو بھی حرف آخر نہ سمجھو

    محبت سے آگے بھی سوز سخن ہے

    جہنم کے شعلے بھڑکنے سے پہلے

    صدا آ رہی ہے کہ تن کو بچاؤ

    خرابے سے صحن چمن کو بچاؤ

    اٹھو نوجوانو وطن کو بچاؤ

    ادھر انقلابی تقدس بڑھے گا

    ادھر چاند تاروں کے چکر چلیں گے

    اجالے میں ہر کھیل کھیلو خوشی سے

    اندھیرے سے پہلے مگر چل چلیں گے

    در مے کدہ بند ہونے نہ دینا

    اگر توڑ سکتے نہیں ٹوٹ جاؤ

    پھر اپنے خدا کو سہارا بناؤ

    اٹھو نوجوانو وطن کو بچاؤ

    یہی پاک دھرتی ہمارا وطن ہے

    اسی کی ترقی ہماری لگن ہے

    جیالے جوانوں کی دانشوروں کی

    یہی انجمن ہے یہی انجمن ہے

    شجاعت کے قصے کہاں تک سناؤں

    جوانی کی خوشبو چمن در چمن ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے