اٹھو نوجوانو
اندھیرے ہٹاؤ اجالے بچھاؤ
صداقت سے اپنے وطن کو سجاؤ
تمہارے لیے نعمتیں ہیں جہاں کی
چلو ساتھ مل کے نصیب آزماؤ
خودی بھی تمہاری خدا بھی تمہارا
خدا کے لیے جان پر کھیل جاؤ
تمہیں رحمتوں کا سہارا ملے گا
محبت سے محنت کا جادو جگاؤ
پھر آواز افلاس کی آ رہی ہے
بڑھو اپنی دھرتی پہ سونا اگاؤ
خیالات کو ایک مرکز پہ لاؤ
اٹھو نوجوانو وطن کو بچاؤ
یہ امن و اماں کے طلب گار بندے
یہ مزدور بندے یہ جی دار بندے
یہ صابر یہ شاکر یہ ذاکر یہ زاہد
یہ دین الہٰی کے معمار بندے
ابھی رو رہے تھے ابھی ہنس رہے ہیں
یہ مجبور بندے یہ مختار بندے
نگاہوں میں اپنے سمائے ہوئے ہیں
فریب نظر میں گرفتار بندے
گلستاں میں ہیں جو گلوں کے محافظ
انہیں آج ان کی حقیقت بتاؤ
گئے وقت کا آئینہ بھی دکھاؤ
اٹھو نوجوانو وطن کو بچاؤ
محبت میں نفرت سے بچ کر چلیں گے
کدورت مٹے گی تو ساغر چلیں گے
زبردست ہیں زیر دستوں پہ حاوی
کہ تیغوں کے سائے میں خنجر چلیں گے
محبت کو بھی حرف آخر نہ سمجھو
محبت سے آگے بھی سوز سخن ہے
جہنم کے شعلے بھڑکنے سے پہلے
صدا آ رہی ہے کہ تن کو بچاؤ
خرابے سے صحن چمن کو بچاؤ
اٹھو نوجوانو وطن کو بچاؤ
ادھر انقلابی تقدس بڑھے گا
ادھر چاند تاروں کے چکر چلیں گے
اجالے میں ہر کھیل کھیلو خوشی سے
اندھیرے سے پہلے مگر چل چلیں گے
در مے کدہ بند ہونے نہ دینا
اگر توڑ سکتے نہیں ٹوٹ جاؤ
پھر اپنے خدا کو سہارا بناؤ
اٹھو نوجوانو وطن کو بچاؤ
یہی پاک دھرتی ہمارا وطن ہے
اسی کی ترقی ہماری لگن ہے
جیالے جوانوں کی دانشوروں کی
یہی انجمن ہے یہی انجمن ہے
شجاعت کے قصے کہاں تک سناؤں
جوانی کی خوشبو چمن در چمن ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.