Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اونچے درجے کا سیلاب

غلام محمد قاصر

اونچے درجے کا سیلاب

غلام محمد قاصر

MORE BYغلام محمد قاصر

    زمیں کا حسن سبزہ ہے

    مگر اب سبز پتے زرد ہو کر جھڑتے جاتے ہیں

    بہاریں دیر سے آتی ہیں

    جگنو ہے نہ تتلی ۔۔۔خوشبوؤں سے رنگ روٹھے ہیں

    جہاں جنگل ہوا کرتے تھے اور بارش دھنک لے کر اترتی تھی

    جہاں برسات میں کوئل، پپیہے چہچہاتے تھے

    وہاں اب خاک اڑتی ہے

    درختوں کی کمی سے آ گئی ہے دھوپ میں شدت

    فضا کا مہرباں ہالہ پگھلتا جا رہا ہے

    آسماں تانبے میں ڈھلتا جا رہا ہے

    اس لیے بے مہر موسم اب ستاتے ہیں

    دھوئیں کے، گرد کے، آلودگی کے، شور کے موسم

    گلی، کوچوں، گھروں میں کارخانوں میں بس اب

    سڑک پر شور بہتا ہے

    سنائی ہی نہیں دیتا ہمارا دل جو کہتا ہے

    محبت کا پرندہ آج کل خاموش رہتا ہے

    پرندے پیاس میں ڈوبے ہیں اور پانی نہیں پیتے

    کہ دریاؤں کی شریانوں میں اب شفاف پانی کی جگہ آلودگی کا زہر ہے

    ہمیں جب بحر و بر کی حکمرانی دی گئی ہے تو یہ ہم کو سوچنا ہوگا

    زمینوں، پانیوں، ماحول کی بیماریوں کا کوئی مداوا ہے

    کہیں ان کا سبب ہم تو نہیں بنتے؟

    سبب کوئی بھی ہو آخر مداوا کچھ تو کرنا ہے

    یہ تصویر جہاں ہے رنگ اس میں ہم کو بھرنا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے