اونٹ
لق و دق صحرا میں یا میدان میں
یا عرب کے گرم ریگستان میں
سایہ افگن ہے نہ واں کوئی چٹان
سرد پانی کا نہ دریا کا نشان
چلچلاتی دھوپ ہے اور چپ ہوا
واں پرندہ بھی نہیں پر مارتا
تو وہاں کے مرحلے کرتا ہے طے
دن بہ دن اور ہفتہ ہفتہ پے بہ پے
قیمتی اشیا ہیں تیری پشت پر
تاجروں کا ریشم اور شاہوں کا زر
تودہ تودہ تیرے اوپر لد رہا
ہے بھرا گویا جہاز پر بہا
چند ہفتے جب کہ جاتے ہیں گزر
اور تھکا دیتا ہے راکب کو سفر
اونٹ! گھبراتا نہیں تو بار سے
دیکھتا ہے اس کی جانب پیار سے
گویا کہتا ہے کہ اے میرے سوار
ایک دن تو اور بھی ہمت نہ ہار
ہاں نہ بے دل ہو نہ رستے میں ٹھٹک
صاف سر چشمہ ہے آگے دھر لپک
مجھ کو آتی ہے ہوا سے بوئے آب
ناامیدی سے نہ کر تو اضطراب
اونٹ تو کرتا ہے اس کی رہبری
یوں بنا دیتا ہے راکب کو جری
آخرش منزل پہ پہنچاتا ہے تو
اور سوکھے خار و خس کھاتا ہے تو
صبر سے کرتا ہے طے راہ دراز
سچ کہا ہے تو ہے خشکی کا جہاز
الغرض تو ہے حلیم و خوش خصال
تربیت میں چھوٹے بچوں کی مثال
- کتاب : Bchchaun ke ismail meruthi (Pg. 96)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.