عذر گناہ
جان من مجھ سے بجا ہے یہ شکایت تیری
کہ مرے شعر میں ماضی کا وہ انداز نہیں
جو مری نظم کو الہام بنا دیتا تھا
آج کیوں میرے تخیل میں وہ اعجاز نہیں
جس نے بخشی تھی مری فکر رسا کو معراج
آج کیوں میری طبیعت میں وہ پرواز نہیں
اب کہاں عہد جوانی کے وہ افکار جمیل
آج کیوں اپنے تفکر پہ مجھے ناز نہیں
دیکھ کر تو مجھے خاموش اسی سوچ میں ہے
وقت و ماحول ہے ناساز کہ وہ ساز نہیں
اے مجھے حافظؔ و خیامؔ بنانے والی
میرے شعروں میں وہ سر مستیٔ شیراز نہیں
جو تری روح کو نغموں کو جگا دیتی تھی
اب مرے بس میں وہ موسیقیٔ آواز نہیں
جو تجھے لوریاں دے دے کے سلاتا تھا کبھی
اب مرے پاس وہ آہنگ فسوں ساز نہیں
اپنی آشفتگیٔ فکر و نظر کا باعث
آج میں تیرے لئے مایۂ اعزاز نہیں
تو مگر وہم کے باعث یہ سمجھ بیٹھی ہے
تو بھی میری نگہ شوق میں ممتاز نہیں
اے مری نظم کو الہام بتانے والی
اب تخیل کا یہ الہام فسوں ساز نہیں
ہے کوئی اور ہی قوت جو بدلتی ہے ہمیں
انقلاب فلک شعبدہ پرداز نہیں
کاش تو میری خموشی کی صدا سن سکتی
نغمہ خوانی کے لئے حاجت آواز نہیں
میں تجھے لوریاں دے دے کے سلاؤں کیوں کر
میری دنیا میں کہیں خواب گہ ناز نہیں
وہ بہاریں وہ امنگیں وہ تمنا وہ شباب
عہد حاضر کی فضا ان کے لئے ساز نہیں
معترف ہوں میں بدستور محبت کا تری
لیکن اب اپنی محبت پہ مجھے ناز نہیں
ڈھونڈھتا ہوں غم ہستی کا وہ انجام رئیسؔ
عقل کہتی ہے کہ جس کا کوئی آغاز نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.