و سخر لکم ما فی السموات و ما فی الارض
دلچسپ معلومات
(عالمی یوم ماحولیات کے موقع پر)
تن نازک پہ اس کے پیرہن ہے سبز اور دھانی
کہیں پر لاجوردی سرمئی اور نقرئی زیور
طلائی نگ جڑے ہیں جابجا جن میں
ہتھیلی قرمزی رنگت
کہیں پر سلسلہ در سلسلہ کہسار
کھڑے ہیں سر اٹھائے ایک شان بے نیازی سے
کہیں آغوش میں چشمے
چھپا ہے زندگی کا راز جن میں
خطوط دل ربا ایسے
کہ سیار و ثوابت کی حدوں کو ناپتا رہرو
بھی رستہ بھول بیٹھے دم بخود ہو کر
نگہ اٹھی ذرا ٹھٹھکی نگاہ شوق میں بدلی
پلٹنے سے ہوئی منکر
چلو آوارہ گردی ترک کرتے ہیں
یہیں پر خیمہ زن ہو کر
کسی کے چشم و ابرو پر
متاع جاں یہ فانی زیست ہم قربان کرتے ہیں
مگر کچھ پل ہی گزرے اور وہ زیرک نگاہیں
توڑ کر وارفتگی کے سحر کو
و سخر کی نئی تعبیر میں مشغول ہیں اب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.