Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

وعدہ

MORE BYارسال مراد

    عورت ایک تصور ہے ایک خواب ہے

    رہ رہ کے اپنی سمت کھینچتا ہے جو

    بے سود ارمانوں میں نسل آدم کے

    پھر سے ایک ابال جو طاری کرے

    زمانہ بھر کی پستیوں میں

    ایک خلل پیدا کرے

    نسیم صبح کا ایک نرم جھونکا

    جیسے بے قرار دل کو چھو کے

    پاس ہی ٹھہر جائے

    رفتہ رفتہ روح میں اتر جائے اور پھر

    پارینہ گزر گاہوں پر بھٹکتی مایوس روحوں کو

    ماضی کے غار کی سیاہی تک محدود سب نگاہوں کو

    تا حد نظر روشنی ہی روشنی نظر آئے

    ہر نظر امید ہی سے پر نظر آئے

    یہ نظم وہ لمحہ ہے جس دم

    قافلے سے دشت میں بچھڑے مسافر کو

    دور کہیں دور مگر کہیں

    گھنے درختوں کے اس طرف

    بچھڑے پرانے دوست کی مانند

    ایک کوس مینار دکھ گئی ہو

    راستوں کی قید سے بے فکر بھی ساکت بھی مگر

    ہر سفر کو سمت اور امید جو عطا کرے

    تھکے ہارے ذہن کو ایک آس کا ستارا دے

    پر آبلہ پاؤں میں نئی تازگی

    قدموں میں ایک پختگی پیدا کرے

    فریاد نہیں ہے یہ ایک پکار ہے

    فقیر کی سدا نہیں

    بھگوان کی نیاز نہیں

    ایک بس وعدہ ہے یہ

    ایک عظیم انسان کا انسان سے

    ایک وعدہ مانگا ہے

    ایک عظیم انسان نے انسان سے

    ایک وعدہ جس کا عمل

    انسانیت کی عظمت کی سند ہوگا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے