وادی سندھ
سندھ کی وادی پہ ہے کالی گھٹا چھائی ہوئی
برقعہ اوڑھے اک دلہن بیٹھی ہے شرمائی ہوئی
منتظر بارش کے ہیں مکی کے اور شالی کے کھیت
تشنگی سے خوشہ کی صورت ہے مرجھائی ہوئی
آج گاندر بل ہوا ہے اس کا منظور نظر
اس کے سر پر کیا گھٹا پھرتی ہے منڈلائی ہوئی
سندھ کے نالے کی آہوں کا دھواں شاید اٹھا
کیسی تاریکی ہے سطح آب پر چھائی ہوئی
قاصد ابر آ رہا ہے لے کے ہاں پیغام فیض
بارگاہ ایزدی میں کس کی شنوائی ہوئی
سوئے مشرق ہے سر کہسار پر بارش کا زور
رحمت باری ہے گویا جوش پر آئی ہوئی
اے ہمایوںؔ فیض بارش سے کھلے ڈل کے کنول
کیوں ترے دل کی کلی ہے آج مرجھائی ہوئی
- کتاب : Jadeed Shora-e-Urdu (Pg. 355)
- Author : Dr. Abdul Wahid
- مطبع : Feroz sons Printers Publishers and Stationers
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.