واہمہ
میں نے جب
من کے کینوس پر
اپنے ماضی کی تصویر بنانا چاہی
تو
سیاہی کے دھبے سے ہی ابھر پڑے
اور
ہاتھوں میں کوچی جیسے منجمد ہو گئی
احساسات کا گہرا پانی
گدلا گدلا میلا میلا
جیسے کینوس پر ابھرا ہر نقش مٹانے کو منہ کھولے
کسی دیو کی طرح
لپکنے کا موقع ہی ڈھونڈ رہا ہو
سوچ رہا ہوں
سبھی نقش مٹ گئے
تو میری صدیوں کی محنت پر پانی پھر جائے
پھر میں کیسے امر رہوں گا
کیسے رہے گا نام مرا دنیا میں باقی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.